بجلی کے نرخ سادہ، شفاف اور منصفانہ بنائے جائیں ، نرخوں میں اصلاحات وقت کی اہم ضرورت قرار
سبسڈی نظام، سرکلر ڈیٹ اور درآمدی ایندھن انحصار پر ماہرین کی تنقید،ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام مکالمہ
اسلام آباد: ماہرین نے بجلی کے نرخوں کے پیچیدہ اور فرسودہ نظام کو صنعتی ترقی، صارفین کی سہولت، اور نجی سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کے نرخوں کو سادہ، منصفانہ اور شفاف بنایا جائے تاکہ توانائی کا شعبہ معاشی بحالی میں موثر کردار ادا کر سکے، انہوں نے توانائی شعبے کو بحران پر قابو پانے کےلئے فوری اور ہمہ جہت اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہارپالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیرِ اہتمام بجلی کی قیمتوں پر بجٹ کے اثرات اور ٹیرف اصلاحات کے موضوع پر ایک اعلی ٰسطح کے مکالمے میں کیا۔ اس نشست میں توانائی کے شعبے کے ممتاز ماہرین نے شرکت کی، جنہوں نے پاکستان کے بجلی کے شعبے کو درپیش سنگین مسائل کا تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے، بجلی کے نرخوں کے پیچیدہ نظام کو فوری طور پر سادہ بنانے اور متعلقہ فریقین کو شاملِ مشاورت کرنے پر زور دیا۔ مکالمے کی نظامت ایس ڈی پی آئی کے سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ عبید الرحمن ضیا نے کی، جبکہ مقررین میں انسٹیٹیوٹ آف الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس انجینئرز پاکستان کے صدر طاہر بشارت چیمہ، توانائی کے تجزیہ کار اور صنعت کار ریحان جاوید، ایس ڈی پی آئی کے سینئر توانائی ایسوسی ایٹ ڈاکٹر خالد ولید، پروگرام مینیجر احد نذیر، یو ایس پاکستان سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز ان انرجی (یو ایس پی کیس-ای) کے پرنسپل ڈاکٹر عدیل وقاص، اور پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کے سابق سی ای او اور موجودہ خودمختار مشیر شیخ محمد اقبال شامل تھے۔ریحان جاوید نے اس امر پر زور دیا کہ حکومت کو توانائی کے شعبے میں نجکاری کے فروغ کےلئے اپنے موجودہ طرزِ عمل پر نظرثانی کرنا ہوگی تاکہ ایک مسابقتی مستقبل کی راہ ہموار کی جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ادارے نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے بجائے اس راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں۔انہوں نے صنعتی شعبے کے لئے ایسے نرخ متعارف کرانے کی تجویز دی جو ان کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں تاکہ صنعتیں اپنے آپریشنز کی بہتر منصوبہ بندی کر سکیں اور بجلی کی لاگت کی منصفانہ تقسیم ممکن بن سکے۔طاہر بشارت چیمہ نے بجلی کے موجودہ نرخوں کے نظام کو فرسودہ اور غیر موثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ 1960 کی دہائیمین تیار کردہ اس ڈھانچہ کا مقصد صرف لوڈ کو قابو میں رکھنا تھا، جو آج کی ضروریات سے مکمل طور پر ہم آہنگ نہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ضرورت سے زیادہ بجلی کے استعمال پر تھوک نرخ لاگو کئے جائیں ۔ انہوں نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں سرمایہ کاری میں اضافے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ۔ انہوں نے بجلی کے بل سے ٹی وی لائسنس فیس کو ختم کرنے اور چند ڈسکوز کے بورڈز کو خودمختار بنانے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات ایک خوشگوار پیش رفت ہیں۔ایس ڈی پی آئی کے پروگرام مینیجر احد نذیر نے غیر پیداواری مقاصد کے لئے توانائی کے بے جا استعمال پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا انحصار عالمی سطح پر درآمدی فوسل فیول پر ہے جو توانائی کے شعبے کے اندرونی ڈھانچے میں کئی بنیادی خرابیوں کی علامت ہے جن میں سرکلر ڈیٹ اور ناکارہ پاور پلانٹس سرفہرست ہیں۔ڈاکٹر خالد ولید نے پاکستان میں بجلی کے پیداواری استعمال کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور خاص طور پر سبسڈی کے نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کیا۔ڈاکٹر عدیل وقاص نے حکومت پر زور دیا کہ وہ مقامی انجینئرنگ ماہرین اور تعلیمی اداروں پر اعتماد کرے اور انہیں توانائی کے شعبے کا مستقبل سنوارنے میں کلیدی کردار دے۔شیخ محمد اقبال نے نیٹ میٹرنگ پالیسی میں مجوزہ تبدیلیوں کے ممکنہ اثرات پر بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس سے صارفین کی بجلی کے استعمال کا انداز بدل سکتا ہے۔مقررین نے مجموعی طور پر بجلی کی پیداوار کی بڑھتی لاگت، زیادہ پیداواری صلاحیت، نرخوں میں اصلاحات، اور مالی پالیسیوں کے توانائی کی قیمتوں پر اثرات جیسے اہم مسائل پر گفتگو کی۔ انہوں نے توانائی کے شعبے میں شفافیت، تمام فریقین کی شمولیت، اور نجکاری کے لیے ایک جامع لائحہ عمل کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔نشست کا اختتام توانائی کے شعبے میں فوری، جامع اور منصفانہ اصلاحات کے پرزور مطالبے پر ہوا، جس میں ایک ایسا توازن اپنانے پر زور دیا گیا جو مارکیٹ پر مبنی پالیسیوں کو سرکاری نگرانی اور تعاون کے ساتھ ہم آہنگ کرے ۔
© 2025 SDPI. All Rights Reserved Design & Developed by NKMIS WEB Unit