Published Date: Sep 10, 2018
آئینی خواندگی اور سیاسی نظام کی مضبوطی پارلیمنٹ اور سوسائٹی کے درمیان خلا کو پُر کرنے کے لیے ضروری ہے، مقررین
پارلیمان کی اہمیت اور اس کی افعادیت کی حوالے سے عوا م کی اکثریت میں شعور کی کمی پارلیمنٹ اور سماج کے درمیان فرق پیدا کر رہی ہے۔ اس خلا کو پُر کرنے کے لیے عوام کا آئینی مطالعہ کرنا اور آئین سیکھنا ضروری ہے، جو ایک ریاست اور شہری کے درمیان معاشرتی معاہدہ ہے۔ اس سے شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق کے بارے میں جاننے میں مدد ملے گی اور پارلیمان پر اِن کے اعتماد کو بحال کرے گی جو ان کے بنیادی انسانی حقوق کی محافظ ہے۔
مقررین نے ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدارترقی (ایس ڈی پی آی) کے زیر اہتمام ’پارلیمنٹ سوسائٹی نیکسس‘ کے عنوان سے ایک سیمینار سے کیا۔
اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے سابق سینٹرر اور سینئر رہنما افراسیاب خٹک نے کہا کہ پاکستان کی کہ آج کی پارلیمان پہلے سے کہیں زیادہ کمزور ہے جس کی وجہ پارلیمان اور سول سوسائٹی کے درمیان بڑھتی ہوئی خلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برداشت کے جمہوری کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ، جہاں ہر کوئی عوامی خدشات کے معاملات پر کھل کر بحث کر سکتاہو ۔ انہوں نے عوام سے زور دیا کہ وہ آئین کا مطالعہ کریں جس سے ریاست اور معاشرے کے درمیان خلا کو پرُ کرنے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے لئے کوشش کرنا چاہئے۔
ایس ڈی پی آی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قییوم سلہری کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں پولرائزیشن میں اضافے او ر اتفاق رائے کا قیام ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ انسانی اقدار کو برقرار رکھے اور سماجی تنازعات کے معاملات پر اتفاق رائے کو یقینی بنائے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ طالبا یونین کو دوبارہ بحال کریا جائے ، جس میں پارلیمان سوسائٹی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔
رومینہ خورشید عالم ، پی ایم ایل این کی رہنما کا اس موقع پر کہنا تھا کہ سماج اور پارلیمنٹ کے درمیان بہت بڑا کنیونیکیشن کا خلا ہے، خاص طور پر ہمارے نوجوان پارلیمان کی اہمیت سے واقف نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی اور پارلیمنٹ کے درمیان تعلقات مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ سول سوسائٹی عوامی قانون سازی کے لئے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ واحد ادارہ ہے جو ہمارے تمام سماجی مسائل کو حل کر سکتا ہے۔
معروف شاعر اور سول سوسائٹی کے رہنما حارس خلیق کا کہنا تھا کہاکہ ا سوقت پارلیمنٹ بہت کمزور ہے اور پارلیمنٹ کے لئے معاشرے کی توقعات پر پورا اُترنا بہت ہی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ سول سوسائٹی کا تصور عام طور پر غیر سرکاری اداروں (این جی او) پر محدود ہے، جو سچ نہیں ہے۔.سول سوسائٹی میں زندگی کے تمام مقتبہ فکر کے لوگ شاملہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور معاشرے کو الگ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہاسب سے پہلے پارلیمنٹ قوانین کے ذریعہ خود کو مضبوط کرے جس سے عام عوام کے درمیان اعتماد بحال ہو ۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرے میں اختلافات کو ختم کرنے کے لئے مجموعی طور پر کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔