جنگ
Published Date: Mar 3, 2020
بھارت کی انتہاپرست حکومت سندھ طاس معاہدہ کیلئےخطرہ بن سکتی ہے،مقررین
اسلام آباد (نمائندہ جنگ) ماہرین کاکہناہے کہ مودی کی زیرقیادت انتہائی قوم پرست بھارتی حکومت سندھ طاس معاہدے کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔کشمیرکے حوالےسے آرٹیکل 370 اور 35A کو ختم کرنااور شہری ترمیمی بل (سی اے بی) کو متعارف کرانے جیسے حالیہ انتہائی اقدامات سے علاقائی امن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار تر قی ”ایس ڈی پی آئی“ کے زیر اہتمام ’ہندوستان اور پاکستان کے مابین سندھ طاس معاہدہ اور تنازعات ‘ پرکتاب کے اجراءکے موقع پرکیا۔ کتاب کے مصنف بیرسٹر نسیم احمدباجوہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے پر دستخط کرنے کے وقت پاکستان کی پوزیشن خاص طور پر قانونی بنیادوں پرکمزور تھی کیونکہ معاہدہ بنیادی طور پر ہندوستان کے مجوزہ مسودے پر مبنی تھا اور ہندوستان ایک مضبوط پوزیشن میں تھا، 1960 میں معاہدے پر دستخط کرنافوجی آمر کاصوابدیدی فیصلہ تھا جس پر پاکستان میں انجینئروں یا ریاست کے ماہرین یا صحافیوں کے کسی آزاد فورم نےتبادلہ خیال یابحث نہیں کی۔ پاکستان کا بین الاقوامی فورمز پر اپنے کیس ہارنے کی بنیادی وجہ ناقص منصوبہ بندی اور ان لوگوں یا ماہرین کو بھیجنا ہے جو ملک کا کیس لڑنے کے لئے اہل نہیں ہوتے اور نہ ہی کوئی تیاری کے ساتھ جاتے ہیں۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی
آئی ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہاکتاب میں پانی کے مسائل،موجودہ صورتحال اور قانونی اور دیگر متعلقہ مضمرات کی عمدہ ترکیب پیش کی گئی ہے۔ کتاب میں موجود حقائق نے ہندوستان اور پاکستان کے مابین آبی تنازعات کی متوازن تصویر پیش کی ہے۔نامور آبی ماہراورچیئر پرسن بورڈ آف گورنرز ایس ڈی پی آئی شفقت کاکاخیل نے کہا کہ سات سو سے زیادہ سرکاری دستاویزات ، تحقیقی مضامین اور قانونی متن کے ساتھ کتاب ایک زبردست کوشش ہے اور اس موضوع پر کام کرنے والے محققین کو فائدہ ہو گا۔
Source: https://jang.com.pk/news/740876