SDPI Press Release
Published Date: Sep 18, 2017
معاشی نظام میں موجود عدم مساوات دور کیے بغیر غربت کا خاتمہ ممکن نہیں
موجودہ معاشی پالیسیاں محض چند افراد کے حقوق کا تحفظ کرتی ہیں، ایس ڈی پی آئی اور آکسفیم کے تحت منعقدہ سیمینار سے مقررین کا اظہار خیال
اسلام آباد ( ) عدم مساوات دنیا بھر میں لاکھوں افراد کے غربت کا شکار رہنے کی بڑی وجہ ہے۔ غریب اور امیر کے درمیان بڑھتے ہوئے عدم تفاوت کے حوالے سے پاکستان کی صورت حال بھی مختلف نہیں اور اس ضمن میں اصلاح احوال کے لیے پالیسی سطح پر اہم اصلاحات اور ٹیکسوں کے نظام کی خامیاں دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی ( ایس ڈی پی آئی ) اور آکسفیم ان پاکستان کے تحت ’ عدم مساوات اور غربت کا باہمی تعلق ‘ کے زیر عنوان سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
آکسفیم جی بی کے چیف ایگزیکٹو مارک گولڈ رنگ نے موضوع کے حوالے سے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ ہمیں اپنے معاشروں کو بے چینی کی کیفیت سے نکالنے کے لیے اپنے معاشی نظاموں کی اس انداز سے اصلاح کر نی ہو گی جو محض چند افراد کو فائدہ پہنچانے کی بجائے معاشرے میں رہنے والے ہر فرد کے لیے سود مند ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں 8امیر ترین افراد کے پاس موجود دولت دنیا کے 3.6ارب غریب ترین افراد کے کل وسائل سے زیادہ ہے جو حالات کی سنگینی کی واضح دلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں رائج معاشی نظام کو اصلاح کے لیے ایسے اقدامات کیے جائیں جن کی بدولت ہرفرد اپنے حصے کا منصفانہ ٹیکس ادا کرے اور جو خریدار اور اشیاء مہیا کرنے والوں کے حقوق کا یکساں تحفظ کرے۔
ایس ڈی پی آئی کےٍ ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر وقار احمد نے اس موقع پرعدم مساوات اور غربت کے حوالے سے پاکستان کی صورت حال کا تفصیلی احاطہ کرتے ہوئے کہا کہ بلا واسطہ ٹیکسوں کا نظام کم آمدنی والے طبقات کے مفادات کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام غربت میں زندگی بسر کرنے والے گھرانوں کی مشکلات میں اضافے کا باعث ہے اور امیر طبقات کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلا واسطہ ٹیکسوں کو متوازن بنانے کے ساتھ ساتھ ہمیں معیشت کے مختلف شعبوں پر براۂ راست ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی کی جانب سے اس ضمن میں حکومت کو سفارشات پیش کی جا چکی ہیں جن پر توجہ دی جانی چاہئے۔
آکسفیم ان پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر محمد قزلباش نے اس سے قبل اپنے استقبالیہ کلمات میں ٹیکسوں کے امتیازی نظام نے عام آدمی کی زندگی کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آکسفیم کا مطالبہ ہے کہ دنیا کی غریب ترین آدھی آبادی کے حالات میں بہتری لانے کے لیے معاشی نظام میں موجود عدم مساوات کو دور کیا جائے۔