روزنامہ نواے وقت
Published Date: Jun 12, 2020
https://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/islamabad/2020-06-12/page-10/detail-16
ورونا کے نتیجے میں کاروبار کرنے کے طریقے تبدیل ہو گئے،مکیش کمار
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں (ایس ایم ایز)کو درپیش مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ کورونا وبا کے باعث ملک بھر میں ان کاروباروں کو شدید نوعیت کے مسائل درپیش ہیںجن کا تدارک نا گزیر ہے۔ان خیالات کا اظہار ایس ایم ایز سے وابستہ مختلف پس منظر کے حامل نمائندوں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’ پاکستان میں ایس ایم ایز کے لیے بہتر قواعد جاتی ماحول‘ کے زیر عنوان سرکاری۔نجی مکالمے کے دوران اپنی گفتگو میں کیا۔ سمیڈا،سندھ کے صوبائی سربراہ مکیش کمار نے اس موقع پر شرکاء کو بتایا کہ کورونا وبا کے نتیجے میں کاروبار کرنے کے طریقے تبدیل ہو گئے ہیں جس کے پیش نظر ہمیں مناسب اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو قرضوں کی ضرورت درپیش ہو سکتی ہے تا ہم بعض گرانٹ اور قواعد جاتی تبدیلیوں جیسے اقدامات کی توقع کر رہے ہیں۔ ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے اپنے ادارے کی طرف سے کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 14لاکھ کے قریب چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی آمدنی نصف رہ جانے کا خدشہ ہے جبکہ 30لاکھ کے قریب ایسے کاروباروں کو مالی معاونت کی ضرورت درپیش آ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے نتیجے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی ایک بڑی تعداد نے اپنے ملازمین کو فارغ کر دیا ہے اور ایک دوسری بڑی تعداد نے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کر دی ہے۔اسی طرح عورتوں کی سرکردگی میں چلنے والے درمیانے اور چھوٹے درجے کے کاروباروں کی آمدنی میں بھی 61%کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں میں چھوٹ، قواعد جاتی بہتری اور جدت میں معاونت ان کاروباروں کی بقا میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ ایک نجی بینک کے نمائندے عامر قریشی نے کہا کہ بینکوں کی مالیاتی سکیموں میں بہتری کی غرض سے اقدامات اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) سے تعقل رکھنے والے ابراہیم کسمبی کا کہنا تھا کہ چھوٹے کاروباروں کے حوالے سے ٹیکس کے نظام پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ سیڈ وینچرز کی نمائندہ شائستہ عائشہ نے کہا کہ کاروباری انجمنیں کمزور حیثیت کی حامل ہیں اور انہیں معاونت کی ضرورت ہے۔بیرسٹر احمد بشیر، اطہر نقوی اور شیریں نقوی نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو درپیش مختلف مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے بہتری کے لیے اقدامات تجویز کیے۔