نوائے وقت
Published Date: May 16, 2020
https://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper/islamabad/2020-05-16/page-10/detail-13
کرونا وباکے دوران تعلیمی شعبے میں نئے مواقع کی تلاش نا گزیر ہے، ماہرین
اسلام آباد( نمائندہ خصوصی) پاکستان بھر سے ماہرین تعلیم و تدریس نے کورونا وباکے دوران اعلی تعلیم میں بہتری لانے کے لیے اور مناسب حکمت عملی مرتب کرنے پر زور دیاہے۔ ماہرین نے وبا سے پیدا ہونے والی ہر شعبے میں صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کی مناسبت سے جائزہ لینے کی ضرورت اجا گر کرتے ہوئے مخصوص گروپ بنانے کی تجویز دی۔ تعلیم و تدریس کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ان ماہرین نے یہ تجاویز پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام’ اعلی تعلیم کے اداروں کے لیے بعد از کووڈ19 چیلنجز اور مواقع‘ کے زیر عنوان آن لائن مکالمے کے دوران پیش کیں جس کا انعقاد ہائیر ایجو کیشن کمیشن (ایچ ای سی) اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی (اے آئی او یو) کے ساتھ مل کر کیا گیا۔مینجنگ ڈائریکٹر کیو اے اے، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) ڈاکٹر نادیہ طاہرنے اس موقع پر کہا کہ پاکستان بھر میںکی یونیورسٹیوں کو نئی صورت حال لے مطابق ضروری قواعد اور لرننگ مینجمنٹ سسٹم وضع کرنے کی ہدائت کر دیہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ 19نے تعلیم کا تمام منظر نامہ تبدیل کر دیا ہے اور یونیورسٹیوں کو اب مستقل کی طرف توجہ دینی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایچ ای سی اور یونیورسٹیوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ یونیورسٹیوں نے تعلیمی عمل آگے بڑھانے کا چیلنج قبول کر لیا ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق ہمیں شاید ایک طویل عرصہ یا مستقل طور پر کورونا وئرس وبا کے ساتھ ہی زندگی بسر کرنی پڑے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم پیش بندی کرتے ہوئے نئے مواقع تلاش کریں۔انہوں نے کہا سیکھنے کے آن لائن عمل سے کسی بھی طالب علم کو سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے سیکھنے کے عمل سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی تحقیق اور پالیسی کے درمیان فاصلے کو مٹانے کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو تعلیمی مشاورتی کونسل کی تشکیل پر بھی غور کرنا چاہئے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے ٹیکنالوجی پر مبنی حل کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں بحران کی موجودہ کیفیت میں اس جانب توجہ دینی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں چیلنجز اور مواقع کے حوالے سے وسیع پالیسی مکالمے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی بطور تھنک ٹینک اور تحقیقی ادارہ اس نوعیت کے فورم کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر شفیق الرحمان، وائس چانسلر یونیورسٹی آف بلوچستان نے کہا کہ صوبے کے دور افتادہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کو سیکھنے کے آن لائن طریقوں تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ یونیورسٹی آف پشاور کے وائس چانسلر ڈاکٹر ایم آصف خان نے صوبہ خیبر پختونخوا میں اسی نوعیت کے مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیاں اپنی بساط کے مطابق نئی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اقرا یونیورسٹی کی ڈاکٹر فاطمہ ڈار نے کہا کہ کووڈ19کے بعد نجی اور سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں کو یکساں مسائل کا سامنا ہے جن کے حل کے لیے باہمی تعاون میں اضافے کی ضرورت ہے۔ایس ڈی پی آئی کے شاہد منہاس نے قبل ازیں مکالمے کے دوران معاونت کے فرائض سر انجام دیتے ہوئے موضوع کی مختلف جہتوں پر روشنی ڈالی۔