حکومت فلاحی شعبے کی معاونت کے ساتھ سرکاری خدمات میں بہتری لانا چاہتی ہے
ماضی میں فلاحی کاموں کی آڑ میں بعض عناصر نے معاشرے
میں انتہا پسندی کو عام کیا، ڈاکٹر محمد اقبال
اسلام آباد ( ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر ڈاکٹر محمد
اقبال نے کہا کہ حکومت فلاحی امور انجام دینے والیا داروں سے متعلق ٹیکسوں کے ں
ظام سے متعلق ہر طرح کی تجاویزپر غور کرنے کے لیے تیار ہے تاہم صحت ، تعلیم اور
ودسرے شعبوں میں عوام کو سہولتیں بہم پہنچانا اس کی ترجیحات میں شامل ہے۔انہوں نے
کہا کہ اس حوالے سے خلا پیدا ہونے کی وجہ سے ماضی میں معاشرے میں انتہا پسندی کو
فروغ حاصل ہوا۔ اس امر کا اظہار انہوں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی
پی آئی) کے زیر اہتمام ’ وفاقی بجٹ 2017-18اور فلاحی شعبہ‘ کے موضوع پر منعقدہ
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ٖڈاکٹر محمد اقبال نے کہا کہ ایف بی آر پہلے
ہی فلاحی امور سر انجام دینے والے اداروں کو ٹیکسوں کی مد میں کئی طرح کی مراعات
پیش کر رہا ہے تاہم حکومت کیکوشش ہے کہ سرکاری شعبے کی خدمات کو مزید بہتر بنایا
جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کئی اداروں نے فلاحی کاموں کی آڑ لے کر معاشرے میں
انتہا پسندی کو عام کیا اس لیے ضروری ہے کہ اس شعبے سے متعلق قواعدو ضوابط میں
بہتری لائی جائے۔ انہوں نے کہا بدقسمتی سے ہمارا مراعات یافتہ طبقہ اپنے
حصے کے ٹیکس ادا نہیں کرتا جس کی وجہ سے محروم طبقات کو سہولیات بہم پہنچانے کے
لیے حکومت کے پاس بہت کام وسائل دستیاب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں اپنے نظام میں
ساختی سطح پر اہم تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر شہریار طورو نے اس سے قبل گفتگو
کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں فلاحی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے چند بنیادی
اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی مالیاتی پلیسیوں پر بھی نظر ثانی
کی ضرورت ہے تاکہ فلاحی شعبہ قومی ترقی میں بھر پور کردار ادا کر سکے۔ سیمینار کے دوران سوشل ایکشن کنشوریم کے چئیرمین ڈاکٹر
ظفر قادر، پاکستان سینٹر فار فلان تھراپی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر شازیہ مقصود امجد
اور ہاشو فاؤنڈیشن کی کنٹری ڈائریکٹر عائشہ خان نے بھی اظہار خیال کیا اور فلاحی
شعبے سے متعلق مختلف امور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت اور نجی شعبہ مل کر اس
شعبے کی کارکردگی کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں ۔