Published Date: Jan 5, 2017
SDPI Press Release (January 5,2017)
تعلیمی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
روزگار کے متلاشی نوجونوں کی بجائے مفکرین پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ایس ڈی پی آئی کے زیر اہتمام کتاب کی رونمائی کے موقع پر مقررین کا اظہار خیال
اسلام آباد ( ) پاکستان میں ایک ایسا تعلیمی نظام متعارف کیے جانے کی ضرورت ہے جس کی بدولت ہم محض ملازمت کے متلاشی نوجوان پیدا کرنے کی بجائے مفکر پیدا کر سکیں۔موجود تعلیمی نظام اپنی بعض مضبوط بنیادوں کے باجود ناکامی سے دوچار ہو رہاہے جس کی وجہ نظام میں مخصوص مفادات کی حامل بعض عناصر کی موجودگی ہے۔ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو ترقی یافتہ اقوام کے برابر لانے کی اشد ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چئیرمین پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’تعلیمی کاوشوں کی پائیدار ترقی سے ہم آہنگی‘ کے موضوع پر لکھی گئی کتاب کی رونمائی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ہمارے ہاں اچھی پالیسیوں کی کمی نہیں مگر اصل معاملہ نفاذ کا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تعلیم نظام میں یکسر تبدیلیوں کی بجائے اسے بتدریج جدیدتقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف سکالر پروفیسر ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ بد قسمتی سے ہم اپنے بچوں کو ان خطرات سے متعلق تعلیم دینے میں ناکام ہوئے جن کا انہیں مسقبل میں سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے تعلیم نظام کو پائیدار ترقی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری نے اس موقع پر کہاکہ ہماری یونیورسٹیوں کو پالیسی سازی کے ساتھ مربوط کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاپائیدار ترقی ایک ایسا موضوع ہے جو تمام شعبوں کا حصہ ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہماارے تعلیمی نظام کو طلبہ میں سوال اٹھانے کی صلاحیت کو جلا دینی چاہئے۔اس موقع پر کتاب کے شریک مصنف طاہر دھندسا نے بھی اظہار خیال کیا اور پائیدار ترقی کے مختلف پہلووں کا احاطہ کیا۔