اسلام آباد۔20نومبر (اے پی پی):صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے امن اور پائیدار ترقی کے لیے اخلاقیات پر مبنی عالمی نظام کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی شرکت اور اخلاقی اصولوں پر ثابت قدمی سے پائیدار امن و ترقی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، تنازعات کے ساتھ ساتھ دنیا کو موسمیاتی تبدیلی اور مصنوعی ذہانت سے وابستہ کئی خطرات کا سامنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام 26 ویں پائیدار ترقی کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں غیر ملکی مندوبین اور سفارت کاروں کے علاوہ تھنک ٹینکس، محققین اور مختلف شعبوں کے ماہرین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں صدرمملکت نے امن کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تنازعات سے نمٹنے کے لیے دنیا کے دوہرے معیار پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کہ دنیا نے ٹیکس دہندگان کی رقم کا تقریباً 10 ٹریلین ڈالر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں پر خرچ کیا ہے جو لوگوں کی ترجیحات کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بجائے اس رقم میں سے صرف 1 ٹریلین ڈالر دنیا سے غربت اور ناخواندگی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کافی ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً 27 ملین بچے ابھی تک اسکولوں سے باہر ہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے غزہ میں جاری جنگ کے جواز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کبھی بھی تنازعات کا حل نہیں رہا اور پائیدار ترقی کے لیے امن ناگزیر ہے۔
انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا غزہ میں ہونے والی ہلاکتیں مصیبت زدہ لوگوں کو امن کے لیے سوچنے پر مجبور کریں گی یا اس کا کوئی ردعمل سامنے آئے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ بدقسمتی سے دنیا میں مفادات انسانیت اور اقدار پر غالب ہیں۔ جدید دور کے چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جوہری بموں کے برعکس جو ریاستوں کے کنٹرول میں ہیں، دنیا کو مصنوعی ذہانت جیسے چلینجز کا سامنا ہے جن کا انفرادی کنٹرول ہے جس کے دور رس اثرات ہوسکتے ہیں۔ صدر مملکت نے جنگوں اور تنازعات کے نتیجے میں بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں کو قتل کو روکنے اور انسانیت کو بچانے کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ عالمی برادری کو اس سلسلہ میں اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہئے۔
قبل ازیں اپنے خطاب میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق اینڈ وویمن ایمپارومنٹ مشعال حسین ملک نے کہا کہ پائیدار ترقی اور خواتین ایک دوسرے سے باہم جڑے ہوئے ہیں کیونکہ خواتین کا سماجی اور معاشی ترقی میں ایک اہم کردار ہے۔ انہوں نے خواتین کی سیاسی اور مالی شمولیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی اور غیر سرکاری تنظیموں کو اس میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کا پائیدار ترقی میں کلیدی کردار ہے اس لیے ان کی تعلیم اور انہیں بااختیار بنانے کے لئے اقدامات کرنا ہونگے۔
ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے خطاب میں کہا کہ تین روزہ کانفرنس میں آسٹریلیا، بنگلہ دیش، کینیڈا، چین، جرمنی، اٹلی، بھارت، کینیا، نیپال، ناروے، قطر، تھائی لینڈ، پاکستان، فلپائن، سنگاپور، سری لنکا، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور امریکہ سمیت 19 ممالک کے 200 سے زائد مندوبین شرکت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کے مندوبین دنیا کو درپیش سیاسی اور اقتصادی بحران کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں اور مختلف خطوں میں جاری تنازعات کے باعث پائی جانے والی غیر یقینی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ڈائریکٹر جنرل اسلامک آرگنائزیشن فار فوڈ سیکیورٹی ڈاکٹر مسعود جاراللہ المری نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا اور خوراک کی حفاظت اور پائیدار ترقی کے لیے تنظیم کے کردار اور عزم پر روشنی ڈالی۔