اسلام آباد ()صنعتی پیداوار کے ذریعے تیار کئے جانے والے مکھن( مارجریں) و سبزیوں سے کشید کردہ خوردنی تیل صحت عامہ کیلئے تشویشناک صورتحا ل اختیار کر رہے ہیں۔متعدد سطح پر ہونے والی تحقیق سے اس امر کا انکشاف ہوا ہے کہ ایسی مصنوعات سے عارضہ قلب ، ذیابیطس اور موٹاپے جیسے عوارض میں شویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ان سے نبرد آزما ہونے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔اس ضمن میں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی اور کارگل کے مابین مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق رائے سے آغاز کیا ہے۔جس کا مقصد ایسی مصنوعی طور پر تیار کردہ غذاﺅں کے صحت عامہ پر خطرات کے حوالے سے آگاہی مہم کا اغاز کیا جا رہا ہے تاکہ پالیسی ساز اداروں سے غیر صحت مند غذائی مرکبات پر پابندی لگانے اور متبادل خوردنی اشیاءکی عوام تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ دونوں اداروں کی مشترکہ جدوجہد پر پالیسی ادارہ برائے پائیدارترقی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ مشترکہ جدوجہد کا اہم مقصد صرف صحت عامہ کی صورتحال میںبہتری لانا اور عوام الناس کو صحت مند غذائی مصنوعات کی جانب راغب کرنا ہے۔انہوں نے مذید کہا کہ اس جدوجہد میں مذید سٹیک ہولڈر زکو شامل کر تے ہوئے آگے بڑھا جائے گا۔ انہوں نے مذید کہا کہ اس میں حکومت اہم کردار ادا کر سکتی ہے جبکہ انہیں فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر کارگل میں پاکستان کے سربراہ عثمان قیوم نے کہا کہ صحت عامہ کیلئے تشویشناک صورتحال کے پیش نظر پالیسی ادارہ برائےپائیدارترقی سے مل کر مشترکہ اقدامات اٹھا رہے ہیں تاکہ صنعتی سطح پر ایسے غذائی اجزاءجو کہ انسانی صحت کیلئے خطرہ کا سبب ہیں ، انکا تدارک کیا جائے۔اور بڑھتے ہوئے عوارض پر قابو پاتے ہوئے صحت مند معاشرے کی جانب بڑھا جا سکے۔۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پچیس سال کے دوران کارگل کو پانچ لاکھ میٹرک ٹن غذا میں سے آئی ٹی ایف اے کے خاتمے میں کامیابی ملی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 2021 میںعالمی اداری صحت کی طرف سے تجویذ کردہ غذائی معیار کے مطابق لانے میں اہم کردار ادا کیا۔جبکہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان میں صنعتی سطح پر تیار کردہ مصنوعی نشاستیں اور خوردنی تیل کے معیار کو عالمی ادارہ برائے صحت کے مجوزہ معیار کے مطابق بنانے کیلئے حکومتی اقدامات کی فوری ضرورت ہے جس سے صحت عامہ میں بہتری لا کر مستقبل کو روشن کیا جا سکے گا۔
اسلام آباد( )صنعتی پیداوار کے ذریعے تیار کئے جانے والے مکھن( مارجریں) و سبزیوں سے کشید کردہ خوردنی تیل صحت عامہ کیلئے تشویشناک صورتحا ل اختیار کر رہے ہیں۔متعدد سطح پر ہونے والی تحقیق سے اس امر کا انکشاف ہوا ہے کہ ایسی مصنوعات سے عارضہ قلب ، ذیابیطس اور موٹاپے جیسے عوارض میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ان سے نبرد آزما ہونے کیلئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔اس ضمن میں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی اور کارگل کے مابین مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق رائے سے آغاز کیا ہے۔جس کا مقصد ایسی مصنوعی طور پر تیار کردہ غذاﺅں کے صحت عامہ پر خطرات کے حوالے سے آگاہی مہم کا اغاز کیا جا رہا ہے تاکہ پالیسی ساز اداروں سے غیر صحت مند غذائی مرکبات پر پابندی لگانے اور متبادل خوردنی اشیاءکی عوام تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ دونوں اداروں کی مشترکہ جدوجہد پر پالیسی ادارہ برائے پائیدارترقی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ مشترکہ جدوجہد کا اہم مقصد صرف صحت عامہ کی صورتحال میںبہتری لانا اور عوام الناس کو صحت مند غذائی مصنوعات کی جانب راغب کرنا ہے۔انہوں نے مذید کہا کہ اس جدوجہد میں مذید سٹیک ہولڈر زکو شامل کر تے ہوئے آگے بڑھا جائے گا۔ انہوں نے مذید کہا کہ اس میں حکومت اہم کردار ادا کر سکتی ہے جبکہ انہیں فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر کارگل میں پاکستان کے سربراہ عثمان قیوم نے کہا کہ صحت عامہ کیلئے تشویشناک صورتحال کے پیش نظر پالیسی ادارہ برائےپائیدارترقی سے مل کر مشترکہ اقدامات اٹھا رہے ہیں تاکہ صنعتی سطح پر ایسے غذائی اجزاءجو کہ انسانی صحت کیلئے خطرہ کا سبب ہیں ، انکا تدارک کیا جائے۔اور بڑھتے ہوئے عوارض پر قابو پاتے ہوئے صحت مند معاشرے کی جانب بڑھا جا سکے۔۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پچیس سال کے دوران کارگل کو پانچ لاکھ میٹرک ٹن غذا میں سے آئی ٹی ایف اے کے خاتمے میں کامیابی ملی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 2021 میںعالمی اداری صحت کی طرف سے تجویذ کردہ غذائی معیار کے مطابق لانے میں اہم کردار ادا کیا۔جبکہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان میں صنعتی سطح پر تیار کردہ مصنوعی نشاستیں اور خوردنی تیل کے معیار کو عالمی ادارہ برائے صحت کے مجوزہ معیار کے مطابق بنانے کیلئے حکومتی اقدامات کی فوری ضرورت ہے جس سے صحت عامہ میں بہتری لا کر مستقبل کو روشن کیا جا سکے گا۔
اسلام آباد( )صنعتی پیداوار کے ذریعے تیار کئے جانے والے مکھن( مارجریں) و سبزیوں سے کشید کردہ خوردنی تیل صحت عامہ کیلئے تشویشناک صورتحا ل اختیار کر رہے ہیں۔متعدد سطح پر ہونے والی تحقیق سے اس امر کا انکشاف ہوا ہے کہ ایسی مصنوعات سے
© 2024 SDPI. All Rights Reserved Design & Developed by NKMIS WEB Unit