قابل تجدید شفاف تونائی کے منصوبوں پر توجہ وقت کی اہم ضرورت ہے
شفاف توانائی ماحولیاتی مسائل کے لیے ہی نہیں بلکہ توانائی کی ضروریات کے ضمن میں بھی اہم ہے، ماہرین
اسلام آباد( ) قابل تجدیدتوانائی کے شعبے میں پاکستان کی ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ان مواقع کا فائدہ اٹھا کر ماحولیات کی بہتری کے ضمن میں قومی اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ اس امر کا اظہار ماہرین نے پالیسی اداہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام’پاکستان میں کم کاربن کے اخراج اور اس کے لیے بعد از کورونا مالیاتی وسائل کی صورت حال‘ کے موضوع پر منعقدہ مکالمے کے دوران اپنی سیر حاصل گفتگو میں کیا۔انسٹی ٹیوٹ فار انرجی اکنامکس سے تعلق رکھنے والے ماہر سائمن نکولس نے کہا کہشفاف تونائی کے لیے اقدامات پاکستان میں صرف ماحول کے ضمن میں ہی اہم نہیں بلکہ یہ پاکستان میں دباؤ کے شکار توانائی کے شعبے کے لیے بھی بے حد اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی چین کے ساتھ شراکت داری موجود ہے جس کی بدولت وہ قابل تجدید توانائی کو تقویت دینے میں اہم پیشرفت کر سکتا ہے۔
سارک انرجی سیکٹر کے رکن ڈاکٹر احسن جاوید کا کہنا تھا کہ شفاف توانائی کے حوالے سے منصوبے پاکستان جیسے ممالک کے لیے بہت بڑی پیش رفت ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان میں پن بجلی کی استعداد سے بھر پور فائدہ اٹائے جانے کی ضرورت ہے۔ورلڈ ونڈ انرجی کے نمائندے ذیشان اشفاق کے مطابق شفاف توانائی کی بدولت اہم انسانیت کو وباؤں اور ماحولیاتی بحران سے بھی محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قابہ تجدید توانائی کے منصوبوں پر ترجیحاً کام شروع کیا جائے۔
گرین انرجی کے شعبے کی ماہر نمیرا حمید نے کہا کہ بعد از کورونا بحالی کا مقصد حاصل کرنے کے لیے حکومت کو کارب کے اخراج پر قابو پانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ کورونا وبا کے بعد کئی نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں جن میں قابل تجدید توانائی کے وسیع امکانات پر کام کی گنجائش بھی شامل ہے۔
سیڈ کی نمائندہ وردہ ملک نے زور دیا کہ پاکستان کی دو طرفہ اور کثیر فریقی مالیاتی معاہدوں کا فائدہ اٹھانا چاہئے اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے لیے حالات کو سازگار بناتے ہوئے بعد از کورونا وبا قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر پیش رفت شرور کرنی چاہئے۔مکالمے کے دوران ماحولیاتی امور کے ماہر حسین جروار اور ایس ڈی پی آئی کی ڈاکٹر حنا اسلم نے بھی اظہار خیال کیا اور پاکستان میں قابل تجدید توانائی اور ماحولیاتی معاملات کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی۔