قابل تجدید توانائی سے متعلق پالیسی جلد قومی اسمبلی میں پیش کی جائیگی پارلیمانی سیکرٹری صائمہ ندیم -5605-News

قابل تجدید توانائی سے متعلق پالیسی جلد قومی اسمبلی میں پیش کی جائیگی پارلیمانی سیکرٹری صائمہ ندیم -5605-News-SDPI

SDPI twitter

News


قابل تجدید توانائی سے متعلق پالیسی جلد قومی اسمبلی میں پیش کی جائیگی پارلیمانی سیکرٹری صائمہ ندیم

اسلام آباد (نیوز رپورٹر) پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کے دوسرے میدانوں کی طرح خواتین شفاف توانائی کے شعبے میں بھی آگے بڑھ کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں جو انتہائی خوش آئند امر ہے۔ ان شعبوں میں خواتین کا کردار ملکی تعمیرو ترقی میں معاون ثابت ہو گا۔ اس امر کا اظہار مقررین نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام پاکستان میں توانائی اور ماحولیات کے شعبوں میں خواتین کا کردار کے موضوع پر منعقدہ ویبنار کے دوران کیا۔ اس موقع پر ایس ڈی جی 7کے بارے میں پارلیمانی سیکرٹری صائمہ ندیم نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے بارے میں ایک جامع پالیسی جلد قومی اسمبلی میں پیش کر دی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قابل تجدید توانائی کی جانب پیشرفت کی اہمیت سے پوری طرح آگاہ ہے اور 2030ء تک 30فیصد قابل تجدید توانائی کا ہدف حاصل کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ سوئی ناردرن کی روحی رئیس خان نے کہا کہ ہمارے ملک کو انرجی سکیورٹی کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں گیس کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور درآمدی گیس کی قیمت انتہائی بلند ہے۔ کلائمیٹ لانچ پیڈ کی نیشنل لیڈر حرا وجاہت نے توانائی کے شعبے میں خواتین کو درپیش رکاوٹوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روایتی طور پر یہ شعبہ مردوں کے غلبے کا حامل رہا ہے تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ اب عورتیں اور لڑکیاں اس شعبے میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی منتقلی پر ٹیکس کم ہونے چاہئیں تاکہ یہ شعبہ ترقی کر سکے۔ ویمن ان انرجی کی ماہا کمال نے کہا کہ دوسرے شعبوں کی طرح توانائی کے شعبے میں بھی صنفی عدم تفاوت موجود ہے جسے دور کرنے کیلئے ہر سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایس ڈی پی آئی کی ڈاکٹر حنا اسلم نے قبل ازیں موضوع کی مختلف جہتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 11فروری دنیا بھر میں توانائی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سمیت مختلف جدید میدانوں میں خواتین اور لڑکیوں کی شرکت کے حوالے سے منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شعبوں میں خواتین قائدانہ کردار کے حوالے سے ابھی بہت پیچھے ہیں جسے دور کرنے کیلئے کام کرنا ہو گا تاکہ پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔

© 2025 SDPI. All Rights Reserved Design & Developed by NKMIS WEB Unit