اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کو سیاچن گلیشیئر سے فوجیوں کو واپس بلانے پر خاص طور پر غور کرنا چاہئے وہ پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) نے سسٹینایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے تعاون سے اپنی نوعیت کی پہلی ’’گرین چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور(سی پیک) الائنس‘‘ کی لانچنگ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس کانفرنس میں 40 سے زائد شرکاء نے شرکت کی اور اس میں 6 مقررین شامل تھے جن میں، چین کی قائم مقام سفیر پانگ چنکسو، چائنہ تھری گورجز کارپوریشن کے سی ای او ژانگ جون، حبیب بینک لمیٹڈ کے سی ای او محمد اورنگزیب، سینیٹ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کی چیئرپرسن سیمی ایزدی اور ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری شامل تھے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے ادا کئے۔ گرین سی پیک الائنس کا بنیادی مقصد دونوں ممالک کی حکومتوں، سرمایہ کاروں اور ماہرین ماحولیات کے ساتھ سول سوسائٹی کی اس میں شرکت کو یقینی بنا کر پاکستان اور سی پیک منصوبوں میں سبز سرمایہ کاری کو مزید فروغ دینا ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنے خطاب میں مستقبل کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک سرسبز پاکستان کی ضرورت کو ترجیح دینے پر زور دیا۔ سینیٹر مشاہد حسین سیدنے گلاسگو میں ہونے والے سی او پی 26 کے اجلاس سے اپنے تجربات بھی آگاہ کیا۔ پاکستان میں عوامی جمہوریہ چین کی قائم مقام سفیر پانگ چنکسو نے عالمی سطح پر منڈلاتے موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کو کم کرنے کے لئے چین کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی گرین ڈیولپمنٹ کولیشن جیسے چینی اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے مختلف ہائیڈرو پاور اور سولر پاور پلانٹس کے بارے میں بتایا جو کوئلے سے بجلی کے منصوبوں کے متبادل کے طور پر تعمیر کئے ہیں۔ پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفیٰ حیدر سید نے کانفرنس کے شرکاء کو گرین سی پیک الائنس کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔
© 2025 SDPI. All Rights Reserved Design & Developed by NKMIS WEB Unit